زرعی خبریں جنوری 2021

یکم جنوری تا 31 جنوری 2021

زمین

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ پاکستان آئی لینڈ اتھارٹی آرڈننس 31 دسمبر، 2020 کو ختم ہوگیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت جانتی ہے کہ اس کے پاس قومی اسمبلی سے اس آرڈننس کی منظوری کے لیے درکار اکثریت نہیں ہے۔ اس آرڈننس پر حکومتی اتحادی بھی اس کا ساتھ نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آرڈننس ستمبر میں پیش کیا گیا تھا لیکن وفاقی حکومت کے پاس اس آرڈننس کو بطور بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی استعداد نہیں تھی۔
(بزنس ریکارڈر، 3 جنوری، صفحہ3)

مختلف دیہات کے رہائشیوں نے حکومت کی جانب سے راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولپمنٹ پرجیکٹ کے لیے جبراً زمینوں کے حصول کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے عمران خان کو ”لینڈ مافیا کا سرغنہ قرار دیا“۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے مختص کیا جانے والا علاقہ تازہ سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار سے مالا مال ہے جہاں سے لاہور سمیت دیگر شہروں میں پھل سبزیاں ترسیل ہوتی ہیں۔ حکمران لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے نام پر ان کی زمین پر قبضے کی کوشش کررہے ہیں جو انہیں منظور نہیں۔ ایک مقامی کاشتکار حاجی عبدالغنی کا کہنا ہے کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ صرف مفاد عامہ کے لیے زمین حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ کوئی قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ مقامی لوگوں کی زمین حاصل کرکے اس پر رہائشی منصوبے بنائے جائیں اور انہیں لینڈ مافیا کے حوالے کردیے جائیں“۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دریائے راوی سے متصل زمین کو حکومت غلط بیانی کرتے ہوئے بنجر قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس علاقے کا دوبارہ سروے کرنے کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم کیا جائے اور دیکھا جائے کہ یہ زمین کتنی زرخیز ہے۔ ہم اپنی زمینیں عوامی مفاد میں نہر اور جھیل کی تعمیر کے لیے دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن ہم اپنی زمینیں رہائشی کالونیاں بنانے کے لیے نہیں دیں گے“۔
(ڈان، 25 جنوری، صفحہ2)

زراعت

سندھ آبادگار اتحاد (ایس اے آئی) نے ایران سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کے خلاف 14 جنوری کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ درآمد پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایس اے آئی کا کہنا ہے کہ دونوں فصلیں تیار ہیں اس کے باجود اب بھی حکومت ٹماٹر اور پیاز درآمد کررہی ہے۔
(ڈان، 8 جنوری، صفحہ15) Continue reading