اگست 1 تا 31 اگست، 2020
زراعت
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے اپنی تازہ ترین مختصر رپورٹ (کووڈ۔19 امپیکٹ آن فارم ہاؤس ہولڈ ان پنجاب، پاکستان: اینالسس آف ڈیٹا فرام اے کراس سیکشنل سروے) میں کہا ہے کہ زرعی مداخل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شدید خدشات پیدا کردیے ہیں کیونکہ کسان کورونا وائرس کے دوران اپنی نقد آمدنی سے محروم ہوگئے ہیں جو پاکستانی معیشت کے لیے اہم مسائل کی وجہ بن ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وباء سے پہلے 2019-20 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح 3.2 فیصد تھی جس میں زراعت کا حصہ 2.9 فیصد تھا۔ تاہم کورونا وائرس کے بعد مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی شرح کا اندازہ منفی 0.4 فیصد لگایا گیا ہے جس میں زراعت وہ واحد شعبہ ہے جس میں بڑھوتری کی شرح مثبت 2.7 فیصد ہے۔ پنجاب میں 400 سے زیادہ کسانوں سے کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن اور ٹڈی دل حملے کے اثرات پر سروے کیا گیا تھا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک تہائی کسان آمدنی سے محروم ہوئے اور سروے کیے گئے 22 فیصد گھرانوں کے افراد شہروں سے واپس گھر آگئے تھے۔ لاک ڈاؤن نے زیادہ قدر والی زرعی اشیاء جیسے پھل، سبزی اور دودھ کے ترسیلی نظام (فوڈ سپلائی چین) کو متاثر کیا ہے۔
(بزنس ریکارڈر، 11 اگست، صفحہ14) Continue reading