میں الطاف حسین پاکستان کسان مزدور تحریک کا مرکزی رابطہ کار ہوں، خیبر پختون خوا میں ضلع لوئر دیر سے تعلق ہے۔ پی کے ایم ٹی بے زمین اور چھوٹے کاشتکاروں مزدوروں کی نمائندہ جماعت ہے جو کہ پاکستان کے تین صوبوں کے پی کے، سندھ اور پنجاب میں 16 اضلاع میں کام کررہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ صدر متحدہ امریکہ کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں ڈبل کراس کیا۔ ہم نے آپ کو 33 ارب ڈالر دیا۔ آپ نے ہمارا کام نہیں کیا۔ ہماری حکومت کہتی ہے کہ ہمیں 15 ارب ڈالر ملے ہیں او رہمارا نقصان 110 ارب ڈالر کا ہوا ہے۔
جب سے پاکستان بنا ہے۔ امریکہ نے ہمیں نقصان دیا ہے۔ لیکن ایک کسان ہونے کے ناطے میں زراعت پر ہونے والے اثرات پر بات کروں گا۔ 10-9-2008 سے لے کر 2011 تک ہونے والے نقصان کی بات کروں گا۔
آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع ضلع لوئر دیر ، ضلع اپر دیر، ضلع شانگلہ، ضلع سوات اور ضلع بنیر اللہ تعالیٰ نے باغات اور سبزیوں کے لیے بنائے ہیں۔ باغات میں آڑو، خوبانی، آلوچہ، فصلوں میں گندم، مکئی اور چاول سبزیوں میں پیاز ٹماٹر جو کہ بڑے پیمانے پر اگائے جاتے ہیں۔ چھوٹے پیمانے پر لگائے جانے والے میوے، سبزیاں اور فصلیں ہیں۔
لوگ وہاں سے نکل آئے آئی ڈی پیز بن کر گھر بار چھوڑ کر، تیار فصلیں، باغات اور سبزیاں رہ گئی۔ میرا اپنا باغ آلوچہ ؍ آلوبخارہ کا ہے۔ اٹھارہ لاکھ آمدن آتا ہے۔ مٹی کا خوراک بن گئے۔ عربوں روپوں کا نقصان ہوا اب ہمارے باغات پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ گئے۔ کرفیو لگا رہتا تھا جس کی وجہ سے مارکیٹنگ نہیں ہوسکی۔ عربوں کا نقصان ہوا۔ آئی ڈی پیز بن کر پانچ سے چھ مہینے اسکولوں، حجروں میں رہ کر مصیبتیں اٹھائیں۔ نہ وقت پر کھانا، نہ وقت پر سونا، لوگ ذہنی مریض بن گئے۔ جب واپس آئے تو کسی کا باپ لاپتہ، کسی کا بھائی اور بیٹا لاپتہ، گھر برباد، فصلیں برباد، باغات برباد، مویشی مرگئے۔ آئی ڈی پیز بن کر بے سروسامانی اور اپنے گھر پہنچ کر بھی بے سروسامانی ٹرمپ ہم نے یہ مصبتیں اٹھائیں اور آپ کہتے ہو کہ ہم نے کچھ نہیں کیا۔ ہم برباد ہوگئے۔ آپ نے ہمیں تباہ کیا۔ اللہ آپ کو برباد کرے۔
مال مویشی ہمارے کاشتکار بھی پالتے ہیں۔ دودھ کے لیے اور پال کر فروخت کرنے کے لیے۔ لوگ آئی ڈی پیز بن گئے۔ ایک آدھ بندہ مویشیوں کے لیے رہ گیا لیکن ڈر کے مارے کہ طالبان قتل نہ کریں۔ وہ بھی نکل گئے اور مویشیوں پانی نہ ملنے اور چارہ نہ ملنے کی وجہ سے مرگئے۔ میں صرف اپنے ایک دوست کی بات کروں گا۔ اس نے دو گائے پالے تھے۔ ان کے بچے بھی تھے جب وہ واپس آیا تو جانور مرگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک گائے کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار تھی اور وہ جانور کیسے تڑپ تڑپ کر مرے ہوں گے کیا یہ ظلم نہیں ؟ کیا یہ انسانیت ہے۔
تعلیمی ادارے بند رہے۔ بچے تعلیم سے محروم رہے۔ اسکول بارود سے اڑا دیے گئے۔ سات سالوں میں واپس تعمیر ہوئے۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی مندوب خاتون کہتی ہیں کہ امریکہ کے لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا پیسہ آپ نے جنگجوؤں کو کھلایا۔ بس کریں اور جنگجوؤں کو نہ کھلائیں۔
.ڈؤنلڈ ٹرمپ آپ کہتے ہو کہ آپ نے ہمیں ڈبل کراس کیا۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ آپ نے ہمیں تباہ کیا۔ بس اب اور نہیں